مکتوب 60
کلی طور پر خطروں کے دور کرنے اور وسوسوں کے دفع کرنے اور اس کے مناسب بیان میں سیادت پناہ سید محمود کی طرف لکھا ہے
حق تعالیٰ ہمیشہ کے لئے اپنی جناب پاک کی گرفتاری سے مشرف فرمائے کیونکہ اصلی خلاصی اور حقیقی نجات اسی گرفتاری میں ہے۔ خطرات کا دور ہونا اور وسوسوں کا دفع ہونا حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ میں پورے طور پر حاصل ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اس بزرگ خاندان کے بعض مشائخ نے خطرات کے دفع کرنے کے لئے چلہ کھینچا ہے تو ان تمام چالیس دنوں میں اپنے باطن کو خطرات کے آنے سے محفوظ رکھا ہے۔
حضرت خواجہ احرار قدس سرہ نے اس مقام میں فرمایا ہے کہ خطرات کے دفع کرنے سے وہ خطرات مراد ہیں جو مطلوب کی دوام توجہ کے مانع ہیں نہ کہ مطلق طور پر خطرات کا دفاع کرنا اور اس سلسلہ علیہ کے مخلصوں میں سے ایک درویش اس مضمون کے موافق وَأَمَّا بِنَعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِث، کہ اپنے رب کی نعمت کو ظاہر کر اپنا حال اس طرح بیان کرتا ہے کہ خطرات دل سے اس طرح دور ہو جاتے ہیں کہ اگر بالفرض صاحب دل کو حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی عمر دے دی جائے تو بھی ہرگز اس کے دل میں خطرہ نہ آنے پائے۔ بغیر اس بات کے کہ وہ اس کے دفع میں کسی قسم کا تکلف کرے کیونکہ جو امر تکلف سے ہے وہ وقت تک محدود ہے۔ ہمیشہ تک نہیں رہتا بلکہ اگر خطرات کے لانے میں کئی سال تک تکلف کرے تو بھی میسر نہ ہو۔ اربعین کا مقرر کرنا بناوٹ اور تکلف سے خبر دیتا ہے اور تکلف بناوٹ مرتبہ طریقت میں ہے اور حقیقت یہ ہے کہ بناوٹ اور تکلف سے خالی ہو کر یاد کرنا طریقت میں ہے اور یاد داشت حقیقت میں ۔
پس ثابت ہوا کہ عشرہ اور اربعین سے تکلف کے ساتھ خطرات کے روکنے میں جو وقت محدود پر ہے۔ مطلوب کی طرف دوامی توجہ کا حاصل کرنا محال ہے کیونکہ تکلف مرتبہ طریقت میں ہے اور طریقت میں دوام توجہ متصور نہیں ہے اور مرتبہ حقیقت میں دوام توجہ اس وجہ سے ہے کہ اس مقام میں تکلف کی مجال نہیں ہے۔
پس مرتبہ تکلف میں خطرات کا آنا بیشک دوام توجہ کا نافع ہے اور دل کی دوام نگرانی جو اس سلسلہ علیہ کے مبتدیوں کو حاصل ہوتی ہے وہ کچھ اور ہے اور دوام توجہ جس کا ہم ذکر کر رہے ہیں وہ یادداشت سے مراد ہے جو نہایت مرتبہ کمال ہے۔
حضرت خواجہ عبد الخالق غجدوانی قدس سرہ نے فرمایا ہے کہ یادداشت کے آگے پنداشت و وہم ہے یعنی اور مرتبہ کوئی نہیں ۔
س قسم کے احوال ظاہر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس طریقہ علیہ کے طالبوں کو رغبت اور شوق پیدا ہو۔ اگر چہ منکروں کا انکار ہی زیادہ ہوگا ۔ يُضِلَّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً، بہت کو گمراہ کرتا ہے اور بہت کو ہدایت دیتا ہے۔
ہر کہ افسانه بخواند افسانه است
وانکه دیدش نقد خود مردانه است
آب نیل است و بقبطی خوں نمود
قوم موسی را نه خون بود آب بود
ترجمہ: جس نے انسانہ پڑھا افسانہ ہے
جس نے دیکھا نقد وہ مردانہ ہے
خون آب نیل قبطی پر ہوا
قوم موسیٰ کے لئے و آب تھا
وَالسَّلامُ مَعَ الْإِكْرَامَ.