مکتوب 192
ایک استفسار کے جواب میں اس بارے میں کیا گیا تھا کہ آپ مقام رنگین میں جو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مقام سے برتر ہے، گئے تھے۔ شیخ بدیع الدین سہارنپوری کی طرف لکھا ہے:
میرے عزیز اور سعادت مند نے دریافت فرمایا تھا کہ گیارہویں عرضداشت میں جو حضرت خواجہ (باقی اللہ ) قدس سرہ کی خدمت اقدس میں لکھا تھا ظاہر کیا گیا تھا کہ ایسے رنگین مقام میں پہنچنا میسر ہوا ۔ جو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مقام سے برتر ہے اس کلام کے کیا معنی ہیں ۔
اے بھائی خدا تجھے ہدایت دے۔ جان لے کہ ہم ہرگز تسلیم نہیں کرتے کہ یہ عبارت تفصیل کومستلزم ہے۔ جبکہ لفظ ہم بھی واقع ہوا ہے اور اگر تسلیم کیا جائے تو میں کہتا ہوں کہ یہ بات اور دوسری باتیں جو اس عرضداشت میں واقع ہوئی ہیں ۔ ان واقعات میں سے ہیں جو اپنے پیر کی طرف لکھے ہیں اور اس گروہ میں یہ بات ثابت و مقرر ہے جو کچھ ظاہر ہوتار ہے۔ خواہ صحیح ہو یا غلط بے تحاشا اپنے پیر کی طرف ظاہر کرتے رہیں کیونکہ غیر صحیح بھی تاویل و تعبیر کا احتمال ہے۔ پس اس کے ظاہر کرنے سے چارہ نہیں اور جس بات کا ذکر ہم کر رہے ہیں اس معنی کے لحاظ سے اس میں کوئی ممنوع لازم نہیں آتا اور دوسرا حل یہ ہے کہ بزرگوں نے تجویز فرمایا ہے کہ جزئیات میں سے کسی جزئی میں نبی کے سوا کسی اور نبی پر فضیلت ثابت ہو جائے تو کچھ ڈر نہیں بلکہ ایسا ہونا واقع ہے جیسا کہ شہداء کے بارے میں ایسی ایسی زیادتیاں واقع ہوئی ہیں جو انبیا علیہم الصلوۃ والسلام میں نہیں ہیں لیکن باوجود اس امر کے کلی فضیلت نبی کیلئے ہے علیہ وآلہ والصلوۃ والسلام ۔
اس لحاظ سے اگر نبی کے سوا غیر کی سیر ان جزئی کمالات میں واقع ہو جائے اور اپنے آپ کو اس مقام میں بلند تر معلوم کرے تو بھی جائز ہے اگر چہ اس مقام کا حاصل ہونا اس کو نبی کی متابعت اگرچہ کے سبب سے ہے اور نبی کو بھی اس مقام سے حدیث مَن سَنَّ سُنَّةَ حَسَنَةٌ فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا ( جس نے کسی اچھی سنت کو جاری کیا اس کیلئے اس کا اور اس کے ساتھ عمل کر نیوالے کا بھی اجر ہے ) کے موافق کامل حصہ ہے۔ پس جب غیر نبی کے لئے جز کی فضل نبی پر جائز ہو تو نبی کے سوا غیر پر بطریق اولی جائز ہوگا۔ پس کچھ اشکال نہ رہا۔
والسلام ۔