2

مکتوب 197: اس بیان میں کہ سعادت مند وہ شخص ہے کہ جس کا دل دنیا سے سرد ہو گیا


مکتوب 197

اس بیان میں کہ سعادت مند وہ شخص ہے کہ جس کا دل دنیا سے سرد ہو گیا ہو اور حق تعالیٰ کی محبت کی گرمی سے گرم ہوا اور اس کے مناسب بیان میں پہلوان محمود کی طرف لکھا ہے:

ثَبَّتَكُمُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ عَلَى جَادَةِ الشَّرِيعَةِ الله تعالی آپ کو شریعت کے سیدھے راستے پر ثابت قدم رکھے۔


سعادت مند وہ آدمی ہے جس کا دل دُنیا سے سرد ہو گیا ہو اور حق سبحانہ کی محبت کی گرمی سے گرم ہو گیا ہو۔ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے اور اس کا ترک کرنا تمام عبادتوں کا سردار کیونکہ دنیا حق تعالیٰ کی مغضوبہ ہے اور جب سے اس کو پیدا کیا ہے اس کی طرف نہیں دیکھا دنیا اور دنیادار طعن و ملامت کے داغ سے داغدار ہیں ۔


حدیث شریف میں ہے ۔ الدُّنْيَا مَلْعُونَ وَمَلعُونَ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللَّهِ دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے مگر اللہ کا ذکر ۔ جب ذاکر بلکہ ان کے وجود کا ہر ایک رونگٹا اللہ کے ذکر سے پر ہے تو وہ اس وعید سے خارج ہیں اور دنیا داروں کے شمار میں نہیں ۔ کیونکہ دنیا وہ چیز ہے جو دل کو حق تعالیٰ کی طرف سے ہٹار کھے اور اس کے غیر کے ساتھ مشغول کر دے۔ خواہ وہ مال و اسباب ہو ۔ خواہ جاہ و ریاست ۔ خواہ ننگ و ناموس ۔ فَاعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلَّى عَنْ ذِكْرِنَا منہ موڑ لے اس شخص سے جس نے ہمارے ذکر سے منہ موڑا) نص قاطع ہے جو کچھ دنیا کی قسم سے ہے۔ وہ بلائے جان ہے۔ اہل دنیا دنیا میں ہمیشہ کیلئے تفرقہ میں ہیں اور آخرت میں حسرت وندامت والوں میں سے دنیا کے ترک کی حقیقت سے مراد اس میں رغبت کا ترک کرنا ہے اور رغبت کا ترک کرنا اس وقت ثابت ہوتا ہے جب کہ اس کا ہونا اور نہ ہونا برابر ہو جائے اور اس مطلب کا حاصل ہونا جمعیت والے لوگوں کی صحبت کے بغیر مشکل ہے۔ ان بزرگوں کی صحبت اگر حاصل ہو جائے تو غنیمت جاننا چاہے اور اپنے آپ کو ان کے سپرد کرنا چا ہے۔ میاں شیخ مزمل کی صحبت بے شک آپ کے لئے غنیمت ہے اور اس قسم کے عزیز الوجود عزیز سرخ گندھک یعنی اکسیر سے زیادہ نایاب ہیں لیکن اہل کرم کا طریقہ ایثار یعنی غیر کی حاجت کو اپنی حاجت پر مقدم رکھنا ہے۔ اگر چند روز کے لئے میاں شیخ مزمل کو رخصت فرمائیں۔ تو بہتر ہے کہ کام سے فارغ ہو کر انشاء اللہ واپس چلے جائیں گے اور غائبانہ اخلاص بھی آپ کو حضور کا سا کام دے گا۔ زیادہ لکھنا سر درد ہے۔


رَزَقَنَا اللهُ سُبْحَانَهُ وَإِيَّاكُمُ الْاِسْتِقَامَةَ عَلَى مُتَابَعَةِ سَيّدِ الْبَشَرِ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ اَتَمُهَا وَ مِنَ التَّحِيَّاتِ اَكْمَلُها حق تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضرت سید البشر الاول کی متابعت پر استقامت عطا فرمائے۔

والسلام والاکرام۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا