2

مکتوب 206: دنیا اور اس کے ناز و نعمت میں گرفتار ہونے کی برائی میں


مکتوب 206

دنیا اور اس کے ناز و نعمت میں گرفتار ہونے کی برائی میں مُلا عبد الغفور سمرقندی کی طرف لکھا ہے:


اَللَّهُمَّ نَبَهُنَا قَبْلَ أَنْ تُنَبِّهَنَا الْمَوْتُ بِحُرُمَةِ سَيّدِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَ عَلَيْهِم الصَّلَوَاتُ وَالتَسْلِيمَاتُ اتمها وأفْضَلُها: یا اللہ تو ہم کو سید المرسلین صلى الله عليه وسلم کے طفیل آگاہ کر دے پیشتر اس کے کہ ہم کو موت آگاہ کرے۔


آپ کا شریف اور لطیف خط جو اس دور افتادہ حقیر کے نام لکھا ہوا تھا پہنچ کر بڑی خوشی کا باعث ہوا ۔ جَزَاكُمُ اللهُ عَنَّا خَيْر الْجَزَاء اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے۔

اے بھائی ! آدمی کو چرب اور لذیذ کھانوں اور نفیس اور عجیب کپڑوں کے لئے دنیا میں نہیں لائے اور عیش و عشرت اور کھیل کود کے لئے پیدا نہیں کیا بلکہ انسان کے پیدا کرنے سے مقصود اس کی ذات وانکساری اور عجز و محتاجی ہے جو بندگی کی حقیقت ہے۔ لیکن وہ انکسار اور احتیاج جس کا شریعتِ مصطفویہ علی صاحبہا الصلاة و السلام نے حکم فرمایا ہے کیونکہ باطل لوگوں کی وہ ریاضتں اور مجاہدے جو شریعت روشن سے موافق نہیں ہیں۔ سوائے خسارہ کے کچھ فائدہ نہیں دیتی اور ان سے سوائے حسرت اور ندامت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ چاہئے کہ اہل سُنت و جماعت شکر اللہ تعالیٰ سعیہم نے عقائدے کے موافق احکام شرعیہ سے عملی اور اعتقادی طور پر اپنے ظاہر کو آراستہ پیراستہ کرنے کے بعد اپنے باطن کو ذکر الہی سے آباد رکھیں اور وہ سبق جو طریق میں انتہا ابتدا میں درج ہے اور ان کی نسبت سب نسبتوں سے اعلیٰ ہے۔ کو تا واندیش ان باتوں کا یقین کریں یا نہ کریں۔


فقیر کا مقصود دوستوں کو رغبت اور شوق دلانا ہے۔ مخالف اس بحث سے خارج ہیں ۔


ہر کہ افسانه بخواندا افسانه ایست
ہر کہ نقدش دید خود مردانه ایست


ترجمہ: جس نے افسانہ کہا فسانہ ہے
جس نے دیکھا نقد وہ مردانہ ہے


غرض یہ کہ عاقبت کی بہتری ذکر پر وابستہ ہے وَاذْكُرُ اللهَ كَثِيراً لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ اس کا مطلب پر گواہ ہے۔ پس ذکر کثیر کو برقرار رکھنا چاہئے اور جو کچھ اس دولت کے نامناسب ہے۔اس کو دشمن جاننا چاہئے ۔ نجات کا علاج یہی ہے۔

ذکر کو ذکر تاترا جان است
پا کئے دل زذ کر رحمان است


ترجمہ: ذکر کر ذکر جب تلک جاں ہے
دل کا جینا ذکر رحمان ہے

مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ قاصد کا کام حکم پہنچادینا ہے۔ الا بِذِكْرِ اللَّهَ تَطْمَئِنُّ القُلُوبُ خبردار اللہ کے ذکر سے دل کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ نص و قاطع ہے۔ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں التجا ہے کہ اس پر ثابت اور برقرار رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ کیونکہ اصل مقصود یہی ہے۔

وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ اَتَمُّهَا وَاَعْمَلُها اور سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا ۔

جامه فرجی یعنی قبا جو نیک وقتوں میں کئی دفعہ پہنا گیا ہے۔ ارسال کیا گیا ہے ۔ اس کو پہن لیں۔ حق تعالیٰ اپنے نبی اور ان کی آل پاک صلى الله عليه وسلم کے طفیل تمام کاموں کا انجام بخیر کرے

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا