2

مکتوب 213: پند و نصائح کے بیان میں اور فرقہ ناجیہ یعنی علمائے اہلسنت و جماعت کی تابعداری کرنے اور برے علماء کی صحبت سے جنہوں نے علم کو دنیاوی اسباب حاصل کرنے کا وسیلہ بنایا


مکتوب 213

پند و نصائح کے بیان میں اور فرقہ ناجیہ یعنی علمائے اہلسنت و جماعت کی تابعداری کرنے اور برے علماء کی صحبت سے جنہوں نے علم کو دنیاوی اسباب حاصل کرنے کا وسیلہ بنایا ہے۔ بچنے کی ترغیب میں سیادت پناہ شیخ فرید کی طرف لکھا ہے۔

عَصَمَكُمُ اللهُ سُبْحَانَهُ عَمَّا يَلِيقُ بِجَنَابِكُمُ بِحُرُمَةِ جَدِكُمُ الْأَمْجَدِ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيمَاتُ حق تعالیٰ آپ کو آپ کے جد بزرگوار علیہ وآلہ الصلوۃ والسلام کے طفیل ان باتوں سے بچائے ، جو آپ کی جناب کے لائق نہیں ہیں۔


حق تعالیٰ فرماتا ہے هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ احسان کا بدلہ احسان ہے۔ فقیر نہیں جانتا کہ آپ کے احسان کا بدلہ کس احسان سے ادا کرے۔ سوائے اس بات کے کہ نیک وقتوں میں سلامتی داریں کی دعا سے تر زبان رہے۔ اللہ کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ یہ بات بے تکلف حاصل ہے اور دوسرا احسان جو مکافات کے لائق ہے وہ پند و نصیحت ہے اگر قبول ہو جائے تو
زہے سعادت ۔

اے شرافت و نجابت کے مرتبہ والے۔ تمام نصیحتوں کا خلاصہ دینداروں اور شریعت کے پابندوں کے ساتھ میل جول رکھنا ہے اور دین و شریعت کا پابند ہونا تمام اسلامی فرقوں میں سے فرقہ ناجیه یعنی اہل سنت و جماعت کے طریقہ حقہ کے سلوک پر وابستہ ہے۔ ان بزرگواروں کی متابعت کے بغیر نجات محال ہے اور ان کے عقائد کی اتباع کے بغیر خلاصی دشوار ہے۔ تمام عقلی اور نفلی اور کشفی دلیلیں اس بات پر شاہد ہیں۔ ان میں سے کسی میں خلاف کا احتمال نہیں ہے معلوم ہو جائے کہ کوئی شخص ان بزرگواروں کے سیدھے راستہ سے ایک رائی کے برابر بھی الگ ہو گیا تھا تو اس کی صحبت کو زہر قاتل جانا چاہئے اور اس کی ہم نشینی کو زہر مارخیال کرنا چاہئے ۔ بے باک طالب علم خواہ کسی فرقہ سے ہوں، دین کے چور ہیں۔ ان کی صحبت سے بھی بچنا ضروری ہے۔ یہ سب فتنہ وفساد جو دین میں پیدا ہوا ہے۔ انہیں لوگوں کی کم بختی سے ہے کہ انہوں نے دنیاوی اسباب کی خاطر اپنی آخرت کو برباد کر دیا ہے۔


أولئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُ الصَّلالَةَ بِالْهُدَى فَمَارَ بحَتْ تُجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی۔ پس ان کی اس تجارت نے ان کو نفع نہ دیا اور نہ انہوں نے ہدایت پائی ۔

کسی شخص نے ابلیس لعین کو دیکھا کہ آسودہ اور فارغ بیٹھا ہے اور گمراہ کرنے اور بہکانے سے ہاتھ کوتاہ کیا ہوا ہے۔ اس نے اس کا سبب پوچھا لعین نے کہا کہ اس وقت کے برے علماء میرا کام کر رہے ہیں اور گمراہ کرنے اور بہکانے کے ذمہ دار ہوئے ہیں۔


وہاں کے طالبوں سے مولانا عمر بہت نیک طبع آدمی ہے۔ بشرطیکہ آپ اس کو حوصلہ دیں اور حق کے اظہار پر دلیر کریں اور حافظ امام بھی اسلام کا جنون رکھتا ہے کیونکہ اسلام میں اس قسم کا جنون ضرور ہونا چاہیے ۔ لَنْ يُؤْمِنَ اَحَدُكُمْ حَتَّى يُقَالَ إِنَّهُ مَجْنُونٌ : تم میں سے کوئی ایمان دارنہ ہو گا جب تک اس کو دیوانہ نہ کہا جائے۔

آپ کو معلوم ہے کہ اس فقیر نے کہہ کر اور لکھ کر نیک صحبت کی ترغیب میں کوتاہی نہیں کی اور بری صحبت سے بچنے کے لئے مبالغہ کرنے میں اپنے آپ کو معاف نہیں رکھا کیونکہ فقیر اسی کو اصل عظیم جانتا ہے۔ آگے قبول کرنا آپ کے اختیار میں ہے بلکہ سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ فَطُوبىٰ لَمَنْ جَعَل اللَّهُ سُبْحَانَهُ مَظْهَرَ الْخَيْرِ پس اس شخص کے لئے مبارک ہے جس کو اللہ تعالٰی نے خیر کا مظہر بنایا۔


آپ کے احسانوں کی یاد اس گفتگو پر آمادہ کرتی ہے اور رنج و ملال کے ملاحظہ کو درمیان سے
اٹھا دیتی ہے۔

والسلام۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا