2

مکتوب 214: اس بیان میں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور اس سوال مشہور کے جواب میں کہ کفار کو کفر موقت کے باعث دائمی عذاب کیوں ہوگا


مکتوب 214

اس بیان میں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور اس سوال مشہور کے جواب میں کہ کفار کو کفر موْت کے باعث دائمی عذاب کیوں ہوگا اور ایک حاجت مند کی سفارش میں خانخاناں کی طرف لکھا ہے۔


طُوبَى لِمَنْ جَعَلَهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مَظهر الخيْرِ : مبارک ہے وُہ شخص جس کو خدائے تعالی نے نیکی کا مظہر بنایا۔

حق تعالیٰ نے دنیا کو آخرت کی کھیتی بنایا ہے ۔ وہ شخص بڑا ہی بدنصیب ہے جو سب کا سب بیچ کھا جائے اور استعداد کی زمین میں نہ ڈالے اور ایک دانہ سے سات سو دانہ نہ بنائے اور اس دن کے لئے کہ بھائی بھائی سے بھاگے گا اور ماں بیٹے کی خبر نہ لے گی ، کچھ ذخیرہ نہ کرے۔ ایسے شخص کو دنیا و آخرت کا خسارہ حاصل ہے اور سوائے حسرت و ندامت کے کچھ فائدہ نہیں۔ نیک بخت لوگ دنیا کی فرصت کو غنیمت جانتے ہیں نہ اس غرض کے لئے کہ دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے عیش وعشرت حاصل کریں جو باوجود اس قدر سختیوں اور تکلیفوں کے ناپائیدار اور بے ثبات ہیں، بلکہ اس غرض کے لئے کہ اس فرصت میں کاشتکاری کریں اور نیک عمل کے ایک دانہ سے والله بصاعف لِمَنْ يَشَاءُ کے بموجب بے نہایت یہ ثمرات حاصل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ چند روزہ اعمال صالحہ کی جزا ہمیشہ کا آرام مقرر فرمایا ہے ۔ وَاللهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ اللہ بڑے فضل والا ہے۔

اگر پوچھیں کہ حسنات میں اجر کئی گناہ ہے اور برائیوں میں ان کی مثل جزاء ہے تو پھر کفار کو چند روزہ برائیوں کے عوض ہمیشہ کا عذاب کیوں ہوگا ۔ میں کہتا ہوں کہ عمل کے لئے جزا کا ہم مثل ہونا واجب تعالیٰ کے علم پر موقوف ہے جس کے سمجھنے سے ممکن کا علم قاصر ہے۔

مثلا قذف محصنات یعنی نیک بیا ہی عورتوں کو زنا کی تہمت لگانے میں اس کے ہم مثل جزا اسی (80) کوڑے فرمائی ہے اور چوری کی حد میں چور کا دایاں ہاتھ کاٹ ڈالنا اس کی جزا ہے اور زنا کی حد میں بکر کا بکر کے ساتھ زنا کرنے کی صورت میں سو کوڑے یا ایک سال کی جلا وطنی مقرر کی ہے اور بوڑھے آدمی کا بڑھیا عورت کے ساتھ زنا کی صورت میں رجم یعنی سنگسار کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ان حدود اور تقدیرات کا علم انسان کی طاقت سے خارج ہے۔ ذلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ یہ خدائے عزیز و علیم کا اندازہ ہے۔


پس کفار کے بارے میں حق تعالیٰ نے کفر موقت کے موافق ہمیشہ کا عذاب جز افرمائی ہے تو معلوم ہوا کہ کفر موقت کی ہم مثل جزا یہی ہمیشہ کا عذاب ہے اور وہ شخص جو تمام احکام شرعیہ کو اپنی عقل کے مطابق کرنا چاہے اور عقلی دلائل کے برابر کرنا چاہے وہ شان نبوت کا منکر ہے اس کے ساتھ کلام کرنا بیوقوفی ہے۔

زانکس که بقرآن خبر زونہ رہی
آن است جوابش کو جوابش نہ دہی


ترجمہ: جو مانتا ہی نہیں ہے حدیث اور قرآں
بجز سکوت جواب اس کا تو نہ کچھ پہچان

باقی مطلب یہ ہے کہ حامل رقیمہ ہذا میاں شیخ احمد مغفرت پناہ شیخ سلطان تھانسیری کا بیٹا ہے۔ آپ کی ان مہربانیوں اور احسانوں کو یاد کر کے جو آپ نے اس کے والد بزرگوار کی نسبت کئے تھے ۔ اس فقیر کو وسیلہ بنا کر آپ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوتا ہے اور آپ کی مہربانیوں میں سے ایک موضع جو پرگنہ اندری میں انعام فرمایا ہوا تھا۔ آگے آپ کا اختیار ہے بلکہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے ۔ وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيْمَاتُ اور سلام ہو آپ پر اور ان لوگوں پر جو ہدایت کے راستہ پر چلے اور حضرت مصطفی صلى الله عليه وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا