مکتوب 230
بلند ہمتی میں اور اس چیز پر جو حاصل ہو کفایت نہ کرنے میں بلکہ جو کچھ معلوم و مشہود ہو ۔ اس کی نفی کرنے اور معبود بیچون و بیچگون کے ثابت کرنے میں جو دید و دانش سے باہر ہے۔ شیخ یوسف برکی کی طرف لکھا ہے:-
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَ سَلامُ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفیٰ اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔
آپ کے بزرگ احوال میاں بابو نے آپ کے کہنے کے مطابق ظاہر کئے اور ان کی حقیقت دریافت فرمائی۔ اس لئے چند کلمے لکھے جاتے ہیں۔
میرے مخدوم! اس قسم کے احوال ابتدائی مراتب میں اس راہ کے مبتدیوں کو بہت حاصل ہوتے ہیں۔ لیکن ان کا کچھ اعتبار نہیں کرتے ۔ بلکہ ان کی نفی کرتے ہیں۔ وصل کجا اور نہایت کونسی ہے
كَيْفَ الْوُصُولُ إِلى سُعَادَ وَدُونَهَا
قُلَلَ الْجِبَالِ وَ دُونَهُنَّ خَيُوف
ترجمہ: ہائے جاؤں کس طرح میں یار تک
درمیاں میں پر خطر کوہ اور غار
اللہ تعالیٰ بیچوں اور پیچگون ہے اور جو کچھ دید و دانش اور شہود و مکاشفہ میں آئے اس کا غیر ہے۔ وہ حق سبحانہ و تعالٰی اس سے وراء الوراء ہے۔ آپ اس راہ کے جوز و مویز پر بچوں کی طرح ہرگز فریفتہ نہ ہو جائیں اور نہایت کو پالینے پر مغرور نہ ہوں اور احوال و واقعات کو ناقص مشائخ کے پاس ظاہر نہ کریں۔ کیونکہ اپنی سمجھ کے موافق تھوڑے کو بہت خیال کرتے ہیں اور بدایت کو نہایت شمار کرتے ہیں۔ بس طالب مستعد اپنے کمال کے خیال میں پڑ جاتا ہے اور اس کی طلب میں فتور آ جاتا ہے۔ شیخ کامل کی تلاش کرنی چاہئے اور اپنے باطنی امراض کا علاج اس سے کرانا چاہئے اور جب تک شیخ کامل نہ ملنے چاہئے کہ ان احوال کو لا کے نیچے لا کر نفی کریں اور معبود برحق کا جو بیچون بیچگون ہے اثبات کریں۔
حضرت خواجہ نقشبند قدس سرہ نے فرمایا ہے کہ جو کچھ دیکھا گیا اور سنا گیا اور جانا گیا یہ سب اس کا غیر ہے۔ کلمہ لا سے اس کی نفی کرنی چاہئے آئیندہ جو کچھ ظاہر ہو اس کی نفی کریں کہ وہ حق تعالیٰ وراء الوراء ہے اور اثبات کی جانب میں کلمہ مستثنیٰ کے تکلم کے سوا کچھ ہاتھ میں نہ ہو اس طریقت کے بزرگواروں کا طریق یہی ہے۔
وَالسَّلامُ عَلى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفَى عَلَيْهِ وَ عَلَى الِهِ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيْمَاثُ اَتَمُهَا وَ اَكْمَلُها: سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کے راہ پر چلا اور حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت کو لازم پکڑا۔