4

مکتوب 250: بعض استفساروں کے حل میں مُلا احمد برکی کی طرف صادر کیا ہے


مکتوب 250

بعض استفساروں کے حل میں مُلا احمد برکی کی طرف صادر کیا ہے۔


بسم اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


حمد وصلوٰۃ اور تبلیغ دعوات کے بعد واضح ہو کہ اس طرف کے فقراء کے احوال و اوضاع حمد کے لائق ہیں اور آپ کی عافیت حق تعالی سے مطلوب و مسئول ہے۔


آپ کا مکتوب شریف صادر ہوا۔ آپ نے لکھا تھا کہ وہ ذوق و خوشی جو اوّل حاصل تھی اب اپنے آپ میں نہیں پاتا اور اس بات کو اپنا تنزل جانتا ہے۔ سو میرے بھائی کو معلوم ہو کہ پہلی حالت اہل وجد و سماع کی طرح تھی جس میں جسد کو کامل وحل تھا اور جو حالت اب حاصل ہوئی ہے اس میں جسد کا کوئی حصہ نہیں ہے اس کا زیادہ تر تعلق قلب و روح کے ساتھ ہے۔ اس معنی کا بیان کرنا تفصیل چاہتا ہے۔ حاصل یہ کہ ۔ دوسری حالت پہلی حالت سے کئی مرتبہ بڑھ کر ہے اور ذوق کا نہ پانا اور خوشی کا دُور ہونا ، ذوق و خوشی کے پانے سے برتر ہے کیونکہ نسبت جس قدر جہالت اور حیرت میں ترقی کرے اور جسد سے دور تر ہو۔ اس قدر اصل اور مقصود حاصل ہونے کے نزدیک تر ہے۔ اس لئے کہ اس مقام میں عجز و جہل کے سوا کسی اور چیز کی گنجائش نہیں ہے ۔

جہل کو معرفت سے تعبیر کرتے ہیں اور بجز کا نام ادراک رکھتے ہیں۔ آپ نے لکھا تھا کہ اس نسبت کی وہ تاثیر جو پہلے تھی اب نہیں رہی ۔ ہاں تاثیر جسدی نہیں رہی لیکن تاثیر روحی زیادہ تر حاصل ہو گئی ہے۔ لیکن ہر ایک شخص اس کا ادراک نہیں کر سکتا لیکن کیا کیا جائے آپ کی صحبت اس فقیر کے ساتھ بہت کم ہوئی ہے اور علوم و معارف خاصہ بہت کم مذکور ہوئے ہیں۔ شاید اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا کہ دوبارہ صحبت حاصل ہو اور پھر چند روز با ہم اکٹھے رہیں۔

نیز آپ نے دریافت کیا تھا کہ باوجود زادور راحلہ کے اس زمانہ میں مکہ معظمہ جانا فرض ہے یا نہیں۔ ! میرے مخدوم ! اس بارے میں فقہ کی روایتوں میں بہت اختلاف ہے اور اس مسئلہ میں مختار فقیہ ابواللیث رحمتہ اللہ علیہ کا فتویٰ ہے جو اس نے کہا ہے کہ اگر راستہ میں امن اور عدم ہلاک کاظن غالب ہے تو اس کی فرضیت ثابت ہے ورنہ نہیں لیکن یہ شرط وجوب ادا کی شرط ہے نہ کہ نفس وجوب کی کہا ہو۔ الصحیح پس اس صورت میں حج کی وصیت واجب نہیں ہوتی چونکہ وقت نے موافقت نہ کی اس لئے آپ کے دوسرے استفساروں کے جواب کو کسی دوسرے مکتوب پر موقوف رکھا۔

والسلام ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا