2

مکتوب 254: بعض سوالوں کے جواب میں ملا احمد برکی کی طرف صادر ہوا ہے


مکتوب 254

بعض سوالوں کے جواب میں مُلا احمد برکی کی طرف صادر ہوا ہے۔


الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفی اللہ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ آپ نے لکھا تھا کہ بعض بزرگواروں نے فرمایا ہے کہ آدمی جو کچھ کرنا چاہے، اپنے صاحب کی زبان کے حکم سے کرے تاکہ نیک نتیجہ حاصل ہو۔ اگر چہ مشروعی کام ہوں۔ اگر چہ یہ بات صحیح ہے تو بندہ تمام مشروعات میں فرمان کا امیدوار ہے۔


میرے مخدوم ! بزرگوں کی بات صحیح ہے اور آپ کو اذن حاصل کر کے ماذون کیا ہے لیکن جاننا چاہئے کہ نتیجہ سے مراد معتد بہ نتیجہ ہے نہ کہ مطلق ۔


نیز آپ نے لکھا تھا کہ ایک رسالہ میں لکھا دیکھا ہے کہ حضرت خواجہ احرار قدس سرہ نے فرمایا ہے کہ قرآن مجید میں مرتبہ عین جمع یعنی احدیت ذات تعالی سے ہے۔ پس رسالہ مبدء و معاد کی اس عبارت کے معنی کہ کعبہ بانی کی حقیقت قرآنی حقیقت سے بڑھ کر ہے، کیا ہوں گی؟


میرے مخدوم ! احدیت ذات سے مراد احدیت مجردہ نہیں ہے کہ جس میں کوئی صفت وشان ملحوظ نہیں ہے کیونکہ حقیقت قرآن کا منشا صفت کلام ہے جو صفات ثمانیہ میں سے ایک صفت ہے اور حقیقت کعبہ کا منشا وہ مرتبہ ہے جو ایک شیونات و صفات کی تکونیات سے برتر ہے اس لئے اس کی برتری کی گنجائش ہے۔

نیز آپ نے لکھا تھا کہ بعض تفاسیر میں ہے کہ اگر کوئی کہے کہ میں کعبہ کو سجدہ کرتا ہوں تو کافر ہو جاتا ہے کیونکہ سجدہ کعبہ کی طرف ہے۔ نہ کعبہ کو اور دوسری جگہ لکھا ہے کہ ابتدائے اسلام میں سجدہ کے وقت لک سجدت ( میں نے تیرے لئے سجدہ کیا) کہتے تھے۔ ضمیروں کا مدلول نفس ذات ہے پس رسالہ مبدء و معاد کی اس عبارت کا معنی کہ کعبہ کی صورت جس طرح اشیاء کی صورتوں کی مسجود ہے اسی طرح حقیقت کعبہ بھی حقائق اشیاء کی مسجود ہے۔ کیا ہوں گے؟

میرے مخدوم ! یہ عبارتوں کی فرو گزاشتوں سے ہے جس طرح کہتے ہیں کہ آدم مسجود ملائکہ ہے حالانکہ سجدہ خالق کے لئے ہے نہ کہ اس کی کسی مخلوق و مصنوع کے لئے ۔ خواہ کوئی مخلوق ہو۔

آپ کو اور آپ کے تمام دوستوں اور یاروں اور خاص کر مُلا پائندہ و شیخ حسن کو سلام ہو ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا