مکتوب 79
ایک رسالہ کے جواب میں جو کفر حقیقی سے منہ پھیر نے اور اسلام حقیقی کی طرف آنے کے بارے میں لکھا ہوا تھا۔ شیخ یوسف برکی کی طرف صادر فرمایا ہے :۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطفی اللہ تعالی کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔
رسالہ جو آپ نے لکھا کہ مولانا عبدالحئی کے حوالہ کیا تھا تا کہ دکھائے اس نے اتنی مدت نہ دکھا یا حتی کہ جس دن مولانا با بوروانہ ہوئے اس دن رسالہ کو لا کر حاضر کیا۔ اس کا مطالعہ کر کے بڑی خوشی ہوئی ۔ کیونکہ کفر کی طرف سے منہ پھیر نے اور اسلام حقیقی کی طرف آنے کا حال اس میں درج تھا۔ جس طرح اسلام مجازی کفر مجازی سے بہتر ہے اسی طرح اسلام طریقت بھی کفر طریقت سے بہتر ہے۔ کفر طریقت میں سب سکر ہی سکر ہے اور اسلام طریقت میں صحو ہی صحو ۔ جس طرح صحو مجازی سکر مجازی سے بہتر ہے۔ اسی طرح صحوطریقت بھی سکر طریقت سے بہتر ہے۔ کفر طریقت کا شمرہ تشبیہ ہے اور اسلام طریقت کا نتیجہ تنزیہ۔ جس قدر تشبیہ اور تنزیہ کے درمیان فرق ہے اسی قدر طریقت کے کفر و اسلام کے درمیان فرق ہے۔ بعض لوگ تشبیہ و تنزیہہ کے جمع کرنے کو اختیار کرتے ہیں اور اس کو کمال جانتے ہیں۔ یہ تنزیہہ بھی تشبیہ کی قسم سے ہے جو ان کی نظر میں تنزیہہ دکھائی دیتی ہے ورنہ تشبیہ کی کیا مجال ہے کہ تنزیہہ حقیقی کے ساتھ جمع ہو جائے اور اس کے انوار کی شعاعوں میں نیست و نابود نہ ہو جائے۔
ہلے ہر جا بود مهر آشکارا
سہارا جز نہاں بودن چه یارا
ترجمہ بھلا جس جا پہ ہو سورج چمکتا
سہا ہرگز نہیں اس جا دمکتا
حق تعالی نبی صلى الله عليه وسلم اور ان کی آل بزرگوار کے طفیل اسلام حقیقی کی حقیقت سے مشرف فرمائے ۔ مولانا بابو چونکہ بالکل تیار تھے اس واسطے چند کلموں پر اختصار کیا گیا ۔ السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَنْ لَدَيْكُمْ