0

مکتوب 80: اس بیان میں کہ آپ سے پوچھا گیا تھا کہ تمہیدات عین القضات میں لکھا ہے


مکتوب 80

اس بیان میں کہ آپ سے پوچھا گیا تھا کہ تمہیدات عین القضات میں لکھا ہے کہ جس کو تم خدا جانتے ہو وہ ہمارے نزدیک محمد صلى الله عليه وسلم ہے اور جس کو تم محمد صلى الله عليه وسلم جانتے ہو ہمارے نزدیک خدا ہے۔ شیخ حامد نھاری کی طرف صادر فرمایا ہے:۔


الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفى اللہ تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ۔ آپ کا صحیفہ شریفہ جو بڑی محبت و اخلاص اور مودت واختصاص سے لکھ کر روانہ کیا تھا پہنچا، بڑی خوشی ہوئی اللہ تعالیٰ آپ کو اس دولت پر استقامت عطا فرمائے کیونکہ ہر گروہ کا محبت اس گروہ کے ساتھ ہے۔ المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ( آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس کی محبت ہوگی ) حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم ہے۔ آپ نے تمہیدات عین القضات کی عبارت کے معنے پوچھے تھے کہ اس میں لکھا ہے کہ جس کو تم خدا جانتے ہو وہ ہمارے نزدیک محمد صلى الله عليه وسلم ہے اور جس کو تم محمد صلى الله عليه وسلم جانتے ہو وہ ہمارے نزدیک خدا ہے۔


میرے مخدوم ! اس قسم کی عبارتیں جو تو حید و اتحاد کی خبر دیتی ہیں سکر کے غلبوں میں جو مرتبہ جمع ہے اور جس کو کفر طریقت سے تعبیر کرتے ہیں۔ مشائخ قدس سرہم سے بہت صادر ہوتی ہیں۔ اس وقت دوئی اور تمیز ان کی نظر سے دور ہو جاتی ہے اور ممکن کو عین واجب معلوم کرتے ہیں بلکہ ممکن کو پاتے ہی نہیں اور جب واجب کے سوا کچھ ان کا مشہود نہیں ہوتا اس صورت میں اس عبارت کے معنے یہ ہوں گے کہ وہ امتیاز اور دوئی جو تمہارے نزدیک خدا تعالیٰ اور محمد صلى الله عليه وسلم کے درمیان ہے۔

ہمارے نزدیک وہ امتیاز اور مغائرت ثابت نہیں بلکہ وہ ایک جو ایک ہونے سے بھی منزہ ہے۔ دوسرے کا عین ہے جب تمام ممکنات سے مغائرت کی نسبت دور ہو جائے تو پھر محمد رسول اللہ جوحق تعالی کے کمالات کا مظہر اتم ہیں۔ ان کے امتیاز کی نسبت کس طرح ثابت رہے یہ دید مرتبہ جمع کے ساتھ ہی مخصوص ہے جب سالک اس مقام سے بلند چلا جاتا ہے اور سکر کی افراط سے آنکھ کھولتا ہے تو محمد صلى الله عليه وسلم کو بندہ پاتا ہے اور اس کا رسول جانتا ہے جیسے کہ ابتدا میں جانتا تھا۔ النَّهَايَةُ هِيَ الرَّجُوعُ إِلَى الْبِدَايَةِ ( نہایت ہی بدایت کی طرح رجوع کرتا ہے ) آپ نے سنا ہوگا۔ واضح ہو کہ مبتدی اور منتہی دونوں صورت میں مشترک ہیں یہی اشتراک منتہی کے لیے پردہ ہے جس کے باعث لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رہتا ہے۔ ورنہ


چه نسبت خاک را با عالم پاک


جب متوسط کومنتہی کے ساتھ کچھ نسبت نہیں تو مبتدی دور از معاملہ کو اس کے ساتھ کیا نسبت ہوگی ۔ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْلَنَا إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير” (یا اللہ تو ہمارے نور کو کامل کر اور ہم کو بخش تو سب کچھ کر سکتا ہے ) وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ عَلَى مَنْ لَدَيْكُمْ ۔

نوٹس : ویب سائیٹ میں لفظی اغلاط موجود ہیں، جن کی تصیح کا کام جاری ہے۔ انشاء اللہ جلد ان اغلاط کو دور کر دیا جائے گا۔ سیدنا مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے مکتوبات شریف کو بہتر طریقے سے پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ جزاک اللہ خیرا